رپورٹ: اوورسیز ٹریبون
نارویجن وزیرثقافت لیندا ھوفستاد ھیلے لاند نے کہاہے کہ حکومت نے اسلامی کونسل ناروے کی امداد جزوی طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ناروے کے اخبار کے ڈاگبلاد نے نارویجن وزیر ثقافت کا یہ بیان ملک کی نیوزایجنسی این بی ٹی کے حوالے سے پیر کے روز شائع کیا ہے۔
نارویجن وزیرثقافت لیندا ھیلے لاند
رپورٹ میں وزیرکے بقول تحریر کیاگیا ہے کہ مطلوبہ مقاصد حاصل کرنے کے لیے مذہبی مکالمہ حکومت کے لیے بہت اہم ہے لیکن اس حوالے سے کونسل کے کام پرحکومت کا اعتبار اٹھ گیا ہے۔
رپورٹ میں وزیرثقافت کے حوالے سے کہاگیاہے کہ حکومت اسلامی کونسل ناروے کی امداد جزوی طور پر بند کردے گی کیونکہ حکومت یہ سمجھتی ہے کہ اسلامک کونسل ناروے بطور مصالحتی تنظیم معاشرے میں ہم آھنگی پیدا کرنے اور مذہبی مکالمے کے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔
اخبار نے لکھا ہے کہ ناروے کی وزارت ثقافت نے اب عندیہ دیا ہے کہ پارلیمنٹ کی منظوری سے کونسل کو مکالمے اور معاشرتی ہم آھنگی قائم کرنے کے لیے دی جانے والی رقم انہی مقاصد کے حصول کے لیے مگر دیگر ذرائع سے استعمال کی جائے گی۔
وزیرثقافت کا کہناہے کہ مذہبی مکالمہ معاشرے میں ہم آہنگی کے لیے بہت ضروری ہے اور حکومت نے اس مقصد کے لیے بجٹ میں اضافہ کیا ہے۔ اب یہ رقم اس مقصد کے لیے دیگرمنصوبوں پر استعمال ہوگی کیونکہ اسلامی کونسل پر حکومت کا اعتبار اٹھ چکا ہے۔
واضح رہے کہ اسلامک کونسل ناروے جو اس ملک میں چالیس سے زائد مسلمانوں کی دینی اور مذہبی تنظیموں اور مساجد کی مشترکہ نمائندہ تنظیم ہے، کے اندر کے اختلافات کی وجہ سے یہ مسائل پیدا ہورہے ہیں۔ اس سے قبل حلال فوڈ کی بڑی کمپی نورٹورا نے بھی اس کونسل کے ساتھ معاہدے کی توسیع نہ کرنےکا اعلان کیا ہے جس کے نتیجے میں یہ کونسل اگلے سال سے اس کمپنی کی طرف سے حلال سرٹیفیکیٹ کی مد میں ملنے والی خطیر رقم سے محروم ہوجائے گی۔